The reign of Sultan Arslan Ghaznavi | سلطان ارسلان غزنوی کا عہد حکومت

2024-03-16 3

The reign of Sultan Arslan Ghaznavi | Sultan Arslan Ghaznavi | Battles of Arsalan and Sultan Sanjar | Assassination of Sultan Arsalan | Ghazni Empire | Histoy of world

سلطان ارسلان غزنوی کا عہد حکومت | سلطان ارسلان غزنوی | ارسلان اور سلطان سنجر کے درمیان معرکے | سلطان ارسلان کا قتل | غزنی سلطنت | تاریخ | تاریخ عالم

سلطان ارسلان غزنوی کا عہد حکومت

سلطان ارسلان غزنوی 508ھ بمطابق 1114ء میں اپنے باپ سلطان مسعود غزنوی سوم کے جانشین کے طور پر تخت نشین ہوا۔ اس کا دور حکومت انتشار کا شکار رہا۔ آخر کار وہ اپنے بھائی بہرام شاہ غزنوی کے ہاتھوں قتل ہو گیا تھا سلطان ارسلان غزنوی کے ہاتھ جب عنان حکومت آئی تو اس نے اپنے بھائیوں کو گرفتار کر لیا ان مصیبت زدہ بھائیوں میں سے صرف ایک اپنی جان بچا کر نکل سکا اور وہ بہرام شاہ غزنوی تھا جو سلطان احمد سنجر کے پاس پناہ گزین ہوا۔ ان دنوں سلطان سنجر اپنے بھائی محمد سلطان بن ملک شاہ کی طرف سے خراسان کا حاکم تھا۔ ارسلان شاہ نے بہرام کی طلبی کے لیے سلطان سنجر کو کئی خطوط روانہ کیے اور ہر طرح سے عاجزانہ درخواست کی لیکن احمد سنجر اس کے کہنے میں نہ آیا اور اس نے ارسلان کی خواہش کے برعکس بہرام کی ہر ممکن امداد کرنے کا پکا ارادہ کر لیا۔ وہ ایک بہت بڑا لشکر تیار کر کے بہرام کے ساتھ خود بھی غزنی پر حملہ آور ہونے لگا۔سلطان ارسلان کو جب احمد سنجر کے غزنی پر حملہ کرنے کی خبر ملی تو اس نے اس اقدام کی سلطان محمد سے شکایت کی اور ساتھ یہ درخواست کی کہ سلطان اپنے بھائی کو جنگ کرنے سے باز رکھے۔ سلطان محمد نے ارسلان کی درخواست کے پیش نظر بہرام اور ارسلان میں صلح کی بہت کوشش کی لیکن اس کی کوشش کا کوئی نتیجہ نہ نکلا۔ جب ارسلان شاه سلطان کی کوشش سے مایوس ہو گیا تو اس نے اپنی ماں مہو عراق کو جو سلطان سنجر کی سگی بہن تھی اسے دو لاکھ دینار اور دوسرے بہت سے گراں قدر تحفے تحائف دے کر سلطان سنجر کی خدمت میں روانہ کیا تاکہ اس کی معرفت سے سلطان سنجر صلح کی بات چیت کرے۔ مہو عراق سلطان ارسلان سے خوش نہ تھی اور وہ اس کے مظالم سے بہت تنگ آچکی تھی۔ نیز مہو عراق کو اپنے دوسرے بیٹوں کی تباہی کا بھی از حد ملال تھا